صرف و نحو (جملہ سازی)
زبان کسی بھی قوم کی پہچان اور تہذیب کا بنیادی جزو ہے۔ زبان کے ذریعے خیالات، احساسات اور معلومات ایک فرد سے دوسرے فرد تک منتقل ہوتے ہیں۔ زبان کو بامعنی اور مؤثر بنانے کے لیے اس کے اصول و قواعد کا جاننا ضروری ہے۔ اردو زبان میں گرامر کی دو اہم شاخیں ہیں: صرف اور نحو۔ یہ دونوں مل کر زبان کو صحیح اور رواں بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
صرف کی تعریف
صرف الفاظ کی بناوٹ، ان کی جڑ، مادہ، ساخت اور مختلف حالتوں میں ان کی تبدیلی کا علم ہے۔ آسان لفظوں میں، صرف ہمیں یہ بتاتی ہے کہ الفاظ کیسے بنتے ہیں، کس طرح کسی لفظ سے نیا لفظ بنایا جاتا ہے اور مختلف صیغوں اور حالتوں میں لفظ کس طرح بدلتا ہے۔
مثال: لفظ "لکھ" سے "لکھنا"، "لکھائی"، "لکھنے"، "لکھا" وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
نحو کی تعریف
نحو جملوں کی ساخت اور الفاظ کے آپس میں تعلق کا علم ہے۔ نحو یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ جملے کے اندر الفاظ کس ترتیب سے استعمال کیے جائیں تاکہ معنی واضح اور درست رہیں۔
مثال: "علی نے کتاب پڑھی" ایک صحیح جملہ ہے، لیکن "کتاب علی پڑھی نے" غلط ہے کیونکہ اس میں نحو کے اصول ٹوٹ رہے ہیں۔
صرف اور نحو کا باہمی تعلق
صرف اور نحو ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں۔ صرف ہمیں الفاظ بنانے اور ان کی تبدیلی کا علم دیتی ہے جبکہ نحو ہمیں ان الفاظ کو جملے میں ترتیب دینے کے اصول سکھاتی ہے۔ اگر صرف کا علم ہو اور نحو نہ معلوم ہو تو الفاظ تو بن جائیں گے لیکن وہ بامعنی جملہ نہیں بن پائیں گے۔ اسی طرح اگر نحو کا علم ہو اور صرف کی پہچان نہ ہو تو جملے ادھورے اور غیر فصیح ہو جائیں گے۔
جملہ سازی کی تعریف
الفاظ کے ایسے مجموعے کو جملہ کہتے ہیں جو مکمل اور بامعنی خیال ظاہر کرے۔ جملہ سازی دراصل وہ عمل ہے جس میں الفاظ کو صحیح اصولوں کے مطابق ترتیب دے کر ایسا جملہ بنایا جائے جو بامقصد اور واضح ہو۔
اردو جملے کی ساخت
اردو زبان میں جملے کی عمومی ساخت فاعل-مفعول-فعل (SOV) پر مشتمل ہوتی ہے۔ یعنی پہلے فاعل آتا ہے، پھر مفعول اور آخر میں فعل۔
مثال: "علی (فاعل) نے کتاب (مفعول) پڑھی (فعل)"۔
تاہم بعض اوقات اس ترتیب میں معمولی تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے، لیکن بنیادی اصول یہی ہے کہ اردو میں فعل ہمیشہ آخر میں آتا ہے۔
جملے کے بنیادی اجزاء
- فاعل: وہ شخص یا چیز جو کام کرے۔
مثال: "علی نے کتاب پڑھی" (یہاں "علی" فاعل ہے)۔ - مفعول: وہ شخص یا چیز جس پر کام کا اثر پڑے۔
مثال: "علی نے کتاب پڑھی" (یہاں "کتاب" مفعول ہے)۔ - فعل: وہ لفظ جو عمل یا حالت کو ظاہر کرے۔
مثال: "علی نے کتاب پڑھی" (یہاں "پڑھی" فعل ہے)۔ - متعلقات فعل: وہ اجزاء جو فعل کی وضاحت کریں، جیسے زمان و مکان وغیرہ۔
مثال: "علی نے کل اسکول میں کتاب پڑھی" (یہاں "کل" اور "اسکول میں" متعلقات فعل ہیں)۔
جملوں کی اقسام
اردو میں جملوں کو مختلف بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اہم اقسام درج ذیل ہیں:
1. خبریہ جملہ
ایسا جملہ جس میں کوئی خبر یا بیان دیا جائے۔ یہ جملے حقیقت، اطلاع یا واقعہ بیان کرتے ہیں۔
مثالیں:
- علی اسکول گیا۔
- بارش ہو رہی ہے۔
- وہ کھیل رہا ہے۔
2. سوالیہ جملہ
ایسا جملہ جس میں سوال کیا جائے۔ اس میں سوالیہ الفاظ جیسے "کیا"، "کیوں"، "کیسے"، "کب" وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔
مثالیں:
- کیا تم نے کھانا کھایا؟
- تم کہاں جا رہے ہو؟
- یہ کتاب کس کی ہے؟
3. امریہ جملہ
ایسا جملہ جس میں حکم، ہدایت یا درخواست دی جائے۔ ان جملوں میں اکثر فعل امر استعمال ہوتا ہے۔
مثالیں:
- کتاب پڑھو۔
- دروازہ بند کرو۔
- براہ کرم خاموش رہیں۔
4. عاطفیہ جملہ
ایسا جملہ جس میں جذبات، حیرت، خوشی، غم یا غصے کا اظہار ہو۔ ان میں اکثر فجائیہ الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں۔
مثالیں:
- واہ! کیا خوبصورت منظر ہے۔
- اف! کتنی گرمی ہے۔
- ہائے! میرا دوست جا چکا۔
نحو کے بنیادی اصول
نحو میں جملہ سازی کے چند اہم اصول درج ذیل ہیں:
- فاعل ہمیشہ جملے میں موجود ہوتا ہے، چاہے ظاہر ہو یا پوشیدہ۔
- فعل کی مطابقت فاعل کے ساتھ ضروری ہے (جنس اور عدد کے اعتبار سے)۔
مثال: "وہ لڑکا آیا" (مذکر واحد)، "وہ لڑکیاں آئیں" (مؤنث جمع)۔ - اردو میں فعل ہمیشہ آخر میں آتا ہے۔
- مفعول، فعل سے پہلے آتا ہے۔
جملہ سازی میں صرف کا کردار
صرف کی بدولت ہمیں الفاظ کے صیغے بنانے اور بدلنے کا علم ہوتا ہے۔ جملہ بنانے کے لیے فعل کا درست صیغہ اور اسم کی درست حالت کا جاننا نہایت ضروری ہے۔ اگر صرف کا علم نہ ہو تو جملے میں الفاظ غلط استعمال ہوں گے اور معنی بگڑ جائیں گے۔
مثال: "وہ کھیل رہا ہے" (درست)، لیکن "وہ کھیل رہے ہیں" صرف جمع کے لیے استعمال ہوگا۔
جملہ سازی کی مشقیں
طلبہ کو جملہ سازی سکھانے کے لیے درج ذیل مشقیں کرائی جاتی ہیں:
- کسی لفظ کو فاعل، مفعول اور فعل کے ساتھ ملا کر جملہ بنانا۔
- واحد کو جمع میں اور مذکر کو مؤنث میں بدل کر جملے بنانا۔
- خبریہ جملے کو سوالیہ اور امریہ میں تبدیل کرنا۔
مثال:
- خبریہ: "وہ کھانا کھا رہا ہے۔"
- سوالیہ: "کیا وہ کھانا کھا رہا ہے؟"
- امریہ: "کھانا کھاؤ۔"
نتیجہ
صرف و نحو زبان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ صرف ہمیں الفاظ کی ساخت اور تبدیلی کا علم دیتی ہے جبکہ نحو ہمیں ان الفاظ کو جملے میں درست طریقے سے استعمال کرنے کے اصول سکھاتی ہے۔ جملہ سازی دراصل دونوں علوم کا عملی مظاہرہ ہے۔ اگر صرف اور نحو پر عبور حاصل نہ ہو تو زبان کا درست استعمال ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اردو کی تدریس میں صرف و نحو کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ یہ نہ صرف زبان کو بامعنی بناتے ہیں بلکہ کلام میں وضاحت، روانی اور فصاحت بھی پیدا کرتے ہیں۔