ضمیر اور اس کی اقسام

ضمیر اور اس کی اقسام

اردو زبان میں جملے کی تعمیر اور بیان کی روانی کے لیے مختلف اجزاء استعمال ہوتے ہیں۔ ان اجزاء میں ضمیر ایک نہایت اہم اور بنیادی درجہ رکھتا ہے۔ ضمیر کے بغیر گفتگو میں بار بار اسم کو دہرانا پڑتا ہے جس سے جملہ بوجھل اور غیر فصیح محسوس ہوتا ہے۔ ضمیر دراصل اسم کی جگہ استعمال ہونے والا لفظ ہے جو جملے کو مختصر، جامع اور بامعنی بناتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر ہم کہیں: علی اسکول گیا، علی نے کتاب خریدی اور علی نے استاد سے ملاقات کی، تو یہ جملہ غیر ضروری تکرار کی وجہ سے ناگوار لگے گا۔ اگر ہم اس میں ضمیر کا استعمال کریں: علی اسکول گیا، اس نے کتاب خریدی اور استاد سے ملاقات کی، تو جملہ زیادہ فصیح، رواں اور خوشگوار معلوم ہوگا۔

ضمیر کی تعریف

ضمیر اس لفظ کو کہتے ہیں جو اسم کی جگہ پر آ کر استعمال ہو۔ یہ کبھی فاعل کی جگہ لیتا ہے، کبھی مفعول کی اور کبھی اضافت (ملکیت یا تعلق) کو ظاہر کرتا ہے۔ انگریزی میں اسے Pronoun کہا جاتا ہے۔

ضمیر کی اہمیت

ضمیر جملے کو آسان، رواں اور مختصر بنانے کے ساتھ ساتھ زبان میں حسن بھی پیدا کرتا ہے۔ ضمیر کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ یہ اسم کی بار بار تکرار کو ختم کرتا ہے اور کلام میں شائستگی اور تسلسل قائم رکھتا ہے۔

ضمیر کی اقسام

اردو زبان میں ضمیر کو کئی مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ بنیادی تقسیم درج ذیل ہے:

  1. ضمیر متکلم
  2. ضمیر مخاطب
  3. ضمیر غائب
  4. ضمیر ملکی
  5. ضمیر اشارہ
  6. ضمیر استفہامیہ
  7. ضمیر موصولہ
  8. ضمیر انعکاسی

1. ضمیر متکلم

یہ ضمیر بولنے والے یا لکھنے والے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بات کرنے والا خود کو یا اپنے گروہ کو مراد لے رہا ہے۔

مثالیں: میں، ہم

جملے میں استعمال:

  • میں کتاب پڑھ رہا ہوں۔
  • ہم پارک جا رہے ہیں۔

ضمیر متکلم میں میں واحد اور ہم جمع کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

2. ضمیر مخاطب

یہ ضمیر اس شخص یا گروہ کے لیے استعمال ہوتا ہے جس سے گفتگو کی جا رہی ہو۔ یہ بھی واحد اور جمع دونوں صورتوں میں آتا ہے۔

مثالیں: تو، تم، آپ

جملے میں استعمال:

  • تم کہاں جا رہے ہو؟
  • آپ نے کھانا کھایا؟

آپ احترام کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، جب کہ تو اور تم قریبی یا غیر رسمی تعلق میں آتے ہیں۔

3. ضمیر غائب

یہ ضمیر اس شخص یا چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے جو نہ بولنے والے میں شامل ہو اور نہ سننے والے میں، بلکہ جس کا ذکر کسی تیسرے طور پر کیا جا رہا ہو۔

مثالیں: وہ، یہ، یہ لوگ، وہ سب

جملے میں استعمال:

  • وہ اسکول گیا۔
  • یہ میری کتاب ہے۔

4. ضمیر ملکی

یہ ضمیر ملکیت یا تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی یہ بتاتا ہے کہ کوئی چیز کس کی ہے۔

مثالیں: میرا، ہمارا، تمہارا، آپ کا، اس کا، ان کا

جملے میں استعمال:

  • یہ میرا گھر ہے۔
  • وہ ہماری کتاب ہے۔
  • یہ تمہارا قلم ہے۔

5. ضمیر اشارہ

یہ ضمیر کسی چیز یا شخص کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں قریب اور دور کا فرق بھی موجود ہے۔

مثالیں: یہ، وہ، یہ سب، وہ سب

جملے میں استعمال:

  • یہ میرا دوست ہے۔
  • وہ درخت بہت اونچا ہے۔

6. ضمیر استفہامیہ

یہ ضمیر سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے کسی چیز یا شخص کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے۔

مثالیں: کون، کیا، کس، کس کا

جملے میں استعمال:

  • یہ کتاب کس کی ہے؟
  • کون آ رہا ہے؟
  • تم کیا کر رہے ہو؟

7. ضمیر موصولہ

یہ ضمیر دو جملوں کو آپس میں جوڑنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی یہ ضمیر ایک جملے کو دوسرے جملے کے ساتھ ربط دیتا ہے۔

مثالیں: جو، جس، جن

جملے میں استعمال:

  • وہ لڑکا جو کتاب پڑھ رہا ہے میرا بھائی ہے۔
  • وہ استاد جس نے سبق پڑھایا بہت علم والے ہیں۔

8. ضمیر انعکاسی

یہ ضمیر اس وقت استعمال ہوتا ہے جب فاعل اور مفعول ایک ہی ہوں۔ یعنی فاعل اپنے ہی اوپر عمل کر رہا ہو۔

مثالیں: خود، اپنے آپ

جملے میں استعمال:

  • میں نے خود یہ کام کیا۔
  • بچہ اپنے آپ کھیل رہا ہے۔

ضمیر کی حالتیں

اردو زبان میں ضمیر بھی حالت کے اعتبار سے بدلتا ہے۔ عام طور پر تین حالتیں بیان کی جاتی ہیں:

1. فاعلی حالت

جب ضمیر جملے میں فاعل کے طور پر استعمال ہو۔
مثالیں: میں جا رہا ہوں، تم کھیل رہے ہو، وہ پڑھ رہا ہے۔

2. مفعولی حالت

جب ضمیر جملے میں مفعول کے طور پر آئے۔
مثالیں: استاد نے مجھے بلایا، میں نے اسے دیکھا۔

3. اضافی حالت

جب ضمیر ملکیت یا تعلق ظاہر کرے۔
مثالیں: یہ میری کتاب ہے، یہ اس کا گھر ہے۔

ضمیر کا استعمال اور زبان میں کردار

ضمیر زبان کو اختصار بخشتا ہے اور کلام کو بے جا طوالت سے بچاتا ہے۔ یہ محاوروں، کہاوتوں اور ادبی جملوں میں بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ شاعری میں ضمیر کا استعمال حسن اور روانی میں اضافہ کرتا ہے۔

نتیجہ

ضمیر اردو زبان کا نہایت اہم جز ہے جو جملے کو فصاحت، روانی اور اختصار عطا کرتا ہے۔ ضمیر کی مختلف اقسام کے ذریعے زبان میں وسعت اور تنوع پیدا ہوتا ہے۔ ضمیر کی بدولت نہ صرف اسم کی بار بار تکرار سے بچا جاتا ہے بلکہ کلام میں معنوی وضاحت بھی قائم رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ضمیر کو اردو گرامر میں ایک ناگزیر درجہ حاصل ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post