فعل اور اس کی اقسام
زبان کی ساخت میں سب سے اہم حصہ فعل ہے۔ فعل کے بغیر جملہ بے جان اور ادھورا معلوم ہوتا ہے۔ اسم اور ضمیر جملے میں کردار اور اشخاص کی نشاندہی کرتے ہیں لیکن فعل ہی وہ جزو ہے جو جملے کو حرکت اور معنویت بخشتا ہے۔ کسی بھی عمل (Action) یا حالت (State) کا اظہار فعل کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔ مثلاً "وہ کھیل رہا ہے"، "بارش ہو رہی ہے"، "میں نے کھانا کھایا" — ان سب میں عمل یا کیفیت کا اظہار فعل کے ذریعے ہوا ہے۔
فعل کی تعریف
فعل وہ لفظ ہے جو کسی عمل کے کرنے یا ہونے کو ظاہر کرے۔ یہ نہ صرف وقت (Tense) بلکہ جملے کے فاعل اور مفعول کے ساتھ تعلق بھی واضح کرتا ہے۔ فعل کے بغیر جملہ ادھورا ہوتا ہے کیونکہ عمل یا کیفیت کا ذکر نہ ہو تو جملہ اپنا مقصد کھو دیتا ہے۔
فعل کی اہمیت
فعل زبان کی روح ہے۔ اگر جملے کو ایک جسم سمجھا جائے تو فعل اس کی حرکت ہے۔ بغیر فعل کے نہ سوال پیدا ہوتا ہے، نہ بیان اور نہ ہی حکم۔ یہی وجہ ہے کہ اردو زبان کی گرامر میں فعل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
فعل کے بنیادی حصے
فعل کو عام طور پر دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
- مصدر: فعل کی بنیادی شکل، جس میں زمانے یا شخص کی تخصیص نہ ہو۔ مثلاً: چلنا، کھانا، سونا، لکھنا۔
- فعلِ معرفہ: وہ فعل جو زمانہ، شخص اور حالت کے لحاظ سے بدلتا ہے۔ مثلاً: میں چل رہا ہوں، وہ کھائے گا، ہم سوئے۔
فعل کی بنیادی اقسام (زمانے کے اعتبار سے)
فعل کو سب سے پہلے زمانے (Tense) کے اعتبار سے تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:
1. فعل ماضی
فعل ماضی وہ ہے جو گزرے ہوئے وقت یا مکمل شدہ عمل کو ظاہر کرے۔ یہ جملہ کسی ایسے کام کے ہونے کی خبر دیتا ہے جو ماضی میں پیش آچکا ہو۔
مثالیں:
- وہ اسکول گیا۔
- میں نے کتاب پڑھی۔
- بارش ہوئی۔
2. فعل حال
فعل حال وہ ہے جو موجودہ وقت یا جاری عمل کو ظاہر کرے۔ یہ جملہ بتاتا ہے کہ عمل اس وقت ہورہا ہے یا ایک عمومی عادت ہے۔
مثالیں:
- وہ اسکول جاتا ہے۔
- میں کھانا کھا رہا ہوں۔
- پرندے اڑتے ہیں۔
3. فعل مستقبل
فعل مستقبل وہ ہے جو آئندہ وقت میں ہونے والے عمل کو ظاہر کرے۔ اس میں امکان، توقع یا وعدے کا پہلو پایا جاتا ہے۔
مثالیں:
- وہ اسکول جائے گا۔
- میں کل کتاب پڑھوں گا۔
- بارش ہوگی۔
فعل کی اقسام (اثر کے اعتبار سے)
اردو زبان میں فعل کو اس بات پر بھی تقسیم کیا جاتا ہے کہ اس کا اثر کس پر پڑ رہا ہے:
1. فعل لازم
ایسا فعل جس کا اثر صرف فاعل تک محدود ہو اور مفعول کی ضرورت نہ ہو۔ یہ فعل اپنے آپ میں مکمل ہوتا ہے۔
مثالیں:
- وہ سوتا ہے۔
- میں چلتا ہوں۔
- پرندے اڑتے ہیں۔
2. فعل متعدی
ایسا فعل جو مفعول کا تقاضا کرے اور جس کا اثر کسی دوسرے پر پڑے۔ یہ فعل اکیلا نہیں بلکہ مفعول کے ساتھ مکمل ہوتا ہے۔
مثالیں:
- وہ کتاب پڑھتا ہے۔
- میں کھانا کھاتا ہوں۔
- استاد سبق پڑھاتا ہے۔
فعل کی ذیلی اقسام
فعل کو مزید مختلف پہلوؤں کے تحت تقسیم کیا جاتا ہے:
1. فعل معلوم
ایسا فعل جس میں کرنے والے (فاعل) کا ذکر واضح ہو۔
مثال: احمد نے خط لکھا۔
2. فعل مجہول
ایسا فعل جس میں کرنے والے کا ذکر نہ ہو اور صرف عمل کے ہونے پر زور دیا جائے۔
مثال: خط لکھا گیا۔
3. فعل شرطیہ
ایسا فعل جو شرط کے ساتھ آتا ہے۔
مثال: اگر وہ آئے تو میں جاؤں گا۔
4. فعل امریہ
ایسا فعل جو حکم یا تاکید کے طور پر استعمال ہو۔
مثال: کتاب پڑھو۔
5. فعل تمنائی
ایسا فعل جو خواہش یا دعا کو ظاہر کرے۔
مثال: کاش وہ آجائے۔
6. فعل نہی
ایسا فعل جو منع یا روکنے کے لیے استعمال ہو۔
مثال: شور مت کرو۔
7. فعل التزامی
ایسا فعل جو وعدہ یا ذمہ داری کو ظاہر کرے۔
مثال: میں کل ضرور آؤں گا۔
فعل اور جملے کی ساخت
اردو جملے عام طور پر فاعل، مفعول اور فعل پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اردو زبان میں جملے کی ترتیب زیادہ تر SOV (Subject-Object-Verb) یعنی فاعل-مفعول-فعل ہوتی ہے۔
مثال: "علی (فاعل) کتاب (مفعول) پڑھتا ہے (فعل)"
فعل اور صوتیات
فعل کے ساتھ زمانے اور شخص کے مطابق لاحقے اور سابقے بدل جاتے ہیں۔ مثلاً "چلنا" مصدر ہے مگر "میں چل رہا ہوں" یا "وہ چلے گا" میں مختلف اضافے فعل کی صوتیاتی ساخت کو بدل دیتے ہیں۔ اس سے زبان میں تنوع اور لچک پیدا ہوتی ہے۔
فعل کی تعلیم اور مشق
فعل کو سمجھنے کے لیے عملی مشق نہایت ضروری ہے۔ طلبہ کو جملے بنا کر مختلف زمانوں اور اقسام کے افعال استعمال کرنے چاہئیں تاکہ زبان پر دسترس حاصل ہو۔ فعل کی درست ادائیگی اور استعمال سے گفتگو بامعنی اور تحریر مؤثر ہوجاتی ہے۔
خلاصہ
فعل اردو زبان کا بنیادی جزو ہے جو جملے کو حرکت اور زندگی بخشتا ہے۔ یہ نہ صرف زمانے کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ جملے کے فاعل اور مفعول کے ساتھ تعلق بھی واضح کرتا ہے۔ فعل کی بنیادی اقسام ماضی، حال اور مستقبل ہیں جبکہ لازم اور متعدی افعال جملے کے اثر کو واضح کرتے ہیں۔ مزید ذیلی اقسام جیسے فعل شرطیہ، امریہ، تمنائی اور مجہول زبان کو نہ صرف وسیع بلکہ بامعنی بناتی ہیں۔ فعل کو سمجھے بغیر اردو زبان پر عبور ممکن نہیں۔